Monday, March 15, 2021

 جناب شاہ نواز فاروقی متوجہ ہوں

منیر احمد خلیلی

ایک مہربان کے متوجہ کرنے پر یہ تحریر یادداشت کے سہارے ارتجالا رقم ہوئی ہے۔جسارت کے ایڈیٹر کے منصب پر پہنچ جانے والے شخص کو یاد رکھنا چاہیے کہ ان کی جیسی تحریر فیس بک پر جماعت اسلامی آفیشل کی طرف سےشائع کی گئی یہ زہر قاتل ہیں۔ جن کے خلاف گالی گلوچ کی ان کے لیے نہیں بلکہ خود جماعت کے لیے زہر ہے۔ یاد رکھیں ہر جماعت میں سید مودودیؒ  کی فکر سے متاثر ایسے افراد موجود ہیں جن کو احترام و محبت دے کر قریب لانے کے بجائے ایسی تحریریں متنفر کر دیں گی۔ مولانا مودودیؒ کے نواب مشتاق احمد گورمانی اور ایک سابق وزیر اعظم چودھری محمد علی سے لے کر مولانا ظفر احمد انصاری اور کئی نامور شخصیات سے بہت قریبی تعلقات تھے جو جماعت میں شامل نہیں تھیں۔ جسٹس شمیم حسن قادری سے لے کر اے کے بروہی اور خالد ایم اسحاق تک عالمی شہرت کے قانون دان سید مودودیؒ کی فکر سے متاثر تھے لیکن وہ جماعت میں شامل نہیں ہوئے تھے۔


میں الحمدللہ جماعت کے ساتھ 56 سال سے وابستہ ہوں۔ اللہ تعالی مجھے تعلّی اور تکبّر سے اپنی پناہ میں رکھے، اس وقت تک سیرت النبی صلی اللہ علیہ و سلم پر دو صدارتی ایوارڈ یافتہ کتابوں سمیت 19 کتابیں لکھی ہیں جو سید مودودی ؒکی فکر ہی کی تعبیر و تشریح ہیں۔ مجھے بتانا نہیں چاہیے مگر شاہنواز فاروقی کی ذہنیت کے دانشور نے جو اب جسارت کے ایڈیٹر بھی ہیں یہ اظہار کرنے پر مجبور کیا ہے کہ میری پالیسیوں سے اختلاف بلکہ تنقید کے باوجود قاضی حسین احمد ؒ، سید منور حسن ؒیہاں تک کہ موجودہ امیر جماعت محترم سراج الحق سب کی عنایت تھی اور ہے کہ مجھے جماعت کا اثاثہ قرار دیتے ہیں۔ میری کتب جماعت کے قائدین کے پاس جاتی ہیں۔

فاروقی صاحب جیسے لوگوں نے تنگ نظری اور منافرت و تعصب کا ایسا ماحول پیدا کر دیا ہے کہ اسی ذہنیت کے نادان کارکن مجھے نواز لیگ کا ایجنٹ قرار دیتے ہیں۔

میں نے محترم منور حسن اور محترم سراج الحق صاحب کو سات سات پہلے عمران خان سے انتخابی اتحاد اور کے پی کے میں شراکت اقتدار کی سخت مخالفت پر مشتمل تحریریں بھیجی تھیں۔ اس وقت یہی کارکن اس اتحاد پر اور تین چار وزارتوں پر پھولے نہیں سماتے تھے۔

خدا کے لیے شاہنواز فاروقی اور اس ذہنیت کا ایک طبقہ اپنے آپ کو سید مودودی ؒکی جماعت کا ٹھیکیدار اور اجارہ دار ثابت نہ کریں۔ وہ جماعت کو اسلام کی متبادل یا مترادف باور نہ کرائیں۔

میں برملا اور دو ٹوک انداز میں کہتا ہوں کہ ان لوگوں نے جماعت اسلامی جیسی آفاقی تحریک کو ایک فرقہ بنا دیا ہے۔ جس طرح باقی سارے فرقے اپنے سے الگ کروڑوں لوگوں کو گمراہ، زندیق اور فاسق و فاجر اور دائرہ اسلام سے باہر سمجھتے ہیں اسی طرح جماعت اسلامی کو ایک فرقہ بنا کر قوم کے 22 کروڑ لوگ جن کو ہمیں دعوت دینی اور قریب کرنا ہے انہیں متنفر کر کے دور کر رہے ہیں۔

ایک اور بات جناب فاروقی اور اس ذہنیت کے فرقہ بن جانے والے کارکنوں کو یاد رکھنی چاہیے کہ مولانا مودودی ؒنے نہ کبھی یہ سمجھا، نہ لکھا اور نہ کہا کہ حق پر صرف جماعت ہے اور جو لوگ جماعت میں شامل نہیں ہیں یا جو کسی وجہ سے دوسری جماعتوں میں چلے گئے وہ سارے بر سر باطل ہیں۔

ہم مسلمان قوم کے کلمہ گو لوگوں کے اندر اپنی دعوت اور اپنا پروگرام پھیلانے کے لیے اٹھے تھے۔ ہمارا پہلا کام یہ ہے کہ محبت، احترام اور حکمت سے ان لوگوں تک جماعت کی دعوت پہنچائیں۔ میں پوری ذمہ داری سے لکھ رہا ہوں کہ دعوت کے کام پر جتنی توجہ اور محنت درکار ہے اس کا پانچ فیصد بھی نہیں لگ رہا ہے۔ سارا زور، ساری توانائیاں اور سارے وسائل سیاست کی نذر ہو رہے ہیں۔ لیکن نتائج نیچے سے نیچے جا رہے ہیں۔ وجہ یہ ہے کہ آپ اگر دوسرے لوگوں سے اپنے آپ کو بلند سمجھیں گے تو لوگ آپ کو اپنے سے حقیر سمجھنے لگیں گے۔

میں جماعت کی قیادت سے یہ گزارش کروں گا کہ اس زہر بھری ذہنیت کے علاج پر توجہ دی جائے۔ اپنے آپ کو فرشتہ اور دوسروں کو شیطان سمجھنے کے رجحان پر بریک لگائیں۔ 1992/93 سے لے کر 2008 تک آپ کے ووٹ بنک کا غالب حصہ ان جماعتوں میں چلا گیا جن پر لعنت ملامت اور بدگفتاری کے چھینٹے بکھیر رہے ہیں۔ یہ ایک شعار بن گیا ہے۔ دس پندرہ فیصد سے سکڑ کر ووٹ کا تناسب دو تین فیصد پر پہنچ گیا ہے۔ خود ستائی اور دوسروں کو فضیحت کی یہ روش جاری رہی تو آپ جماعت کو اچھوت بنا کر چھوڑیں گے۔ خدا کے لیے یہ ہزار بارہ سو فرقہ وارانہ مزاج کے کارکن جماعت کو اپنی جماعت باور کرانے کی علت ترک کریں۔ یہ جماعت میری ہے، یہ جماعت ملک کے 22 کروڑ عوام کی جماعت ہے۔ یہ جماعت سارے عالم کی جماعت ہے۔ دوسروں کے سامنے جماعت پر اپنی ملکیت جتلانا جاری رکھیں گے تو اس بحرِ بے کراں کو ایک جوئے کم آب بنا دیں گے بلکہ بنا ہی دی ہے۔

No comments: